Only God and His Prophet (P.B.U.H) are sacrosanct in Islam


سوال : کیا صحابہ کرامؓ پر تنقید جائز ھے ؟ اگر جائز ھے تو حدیث " اصحابی کالنجوم " کا کیا جواب ھو گا ؟
جواب : تنقید کا لفظ جس معنی میں آپ نے اپنے اعتراض ۔ ۔ ۔ میں استعمال فرمایا ھے اُس معنی میں تو صحابہ کرام کُجا ، کسی ادنیٰ سے ادنیٰ درجے کے انسان پر بھی تنقید کرنا میرے نزدیک سخت گناہ ھے ۔ البتہ تنقید کے جو معنی اہلِ علم میں معلوم و معروف ہیں اُن میں اللہ تعالیٰ اور انبیاء کرام کے سِوا کسی انسان کو بھی میں تنقید سے بالاتر نہیں مانتا ۔ کسی صحابی کا قول یا فعل بھی محض اپنے قائل و فاعل کی شخصیت کی بِنا پر حُجّت نہیں ھے بلکہ اُس کی دلیل دیکھ کر رائے قائم کی جائے گی کہ آیا اسے قبول کیا جائے یا نہ کیا جائے ۔ دلیل کے لحاظ سے کسی بات کو جانچنے کا نام ہی تنقید ھے اور یہ تنقید مجھے نہیں معلوم کہ کس زمانے میں ناجائز رہی ھے ۔ فقہ کے بکثرت مسائل میں مختلف صحابہ کے قولی اور عملی آثار پائے جاتے ہیں ، اور ھم دیکھتے ہیں کہ تابعین اور تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین نے دلیل کی بِنا پر اُن میں سے کسی کو قبول کیا ھے اور کسی کو رَد کیا ھے ۔ آپ فقہ کی مبسوط کتابوں میں سے جس کو چاہیں اُٹھا کر دیکھ لیں ، آپ کو اس تنقید کی ہزاروں مثالیں مل جائیں گی ۔ کیا وہ سب لوگ آپ کے نزدیک گناہ گار تھے جنہوں نے صحابہ کے مختف اقوال و افعال میں اِس طرح تنقیدی محاکمہ کیا ؟
اصحابی کالنجوم والی حدیث کا اگر آپ نے یہ مطلب لیا ھے کہ ہر صحابی کا ہر قول و فعل واجب الاتّباع ھے تو سلف و خلف میں کوئی صاحبِ علم مجھ کو اِس کا قائل نہیں ملا ۔ آپ کو ملِا ہو تو اس کا نام مجھے بھی بتائیں ۔ البتہ ساری اُمّت اپنے دین کے ہر مسئلے میں بہرحال کسی نہ کسی صحابی کے ذریعے ہی سے رہنمائی حاصل کرتی رہی ھے ، اور یہی اِس حدیث کا منشا ہو سکتا ھے ۔ "
( سیّد مودودیؒ ۔ رسائل و مسائل سوم )

آج ایک طویل عرصے بعد مولانا کی خلافت و ملوکیت پڑھ رہا تھا....مولانا نے اسمیں کیئی صحابہ پر تنقید کی ہے اور 

Comments

Post a Comment