Posts

Showing posts from February, 2019

مفتی صاحب کو معذرت کے ساتھ ایک کوتا قلم کا محبت کے ساتھ جواب

قسط نمبر ۱      کچھ عرصے قبل مجھے( پروفیسر ڈاکٹر سہیل انصاری) ایک تقریر تحریری صورت میں بذریعہ واٹس ایپ موصول ہوئی۔  جو علمی دنیا کی معتبر شخصیت انتہائ قابل احترام عالم با عمل مفتی اصغر کی جا نب سے تھا۔ مفتی صاحب سے میں شاگرد اور استاد کی نسبتیں رکھتا ہوں۔ دینی امور میں وہ ہمیشہ میرے لیے معتبر ذریعہ  رہنمائ رہیں ہیں۔ انگریزی زبان کے حوالے سے وہ میرے بارے میں بلا جواز حسن ظن رکھتے ہیں اور اسی حوالے سے مجھے خواہ مخواہ اپنا استاد ہونے کا (محدود مدت کے لیے)شرف بھی عطا کیا  اورمیں اس اعزاز کے لیے ان کا تہہ دل سے مشکور ہوں ۔تنگیِ اوقات اور اپنی نالائقی کی بنا پر ان کے سامنے دینی امور کے   کے حوالے سے زانوئے تلمذ طے نہ کر سکا مگر اس خواہش میں خلاف واقعہ وقت گزرنے کے ساتھ شدت آتی جا رہی ہے۔ تقریر کا بھیجا جانا تائید کے زمرے میں آتا ہے۔تقریر ایک بڑے عالمِ دین کی اور بھجنے والا خود بہت بڑا مفتی ان دونوں چیزوں کا ایک جگہ جمع ہو جانا بذاتِ خود درستگی موقف کی ایک دلیل ہے۔    میں علماِکرام کی موجودگی کو باعث رحمت سمجھتا ہوں اور حسن نثار صاحب کے اس موقف کی کہ نوجوان نسل کی اسلام

Assignment #30: Literature as the cataylst For the Departments of English & Media Studies by Prof Dr Sohail Ansari

دعوت و تحریک ادب کی قوت اور اسلامی تحریک ڈاکٹر شاہ رشاد عثمانی ادب کی طاقت کو دنیا کی تمام تحریکات نے تسلیم کیا ہے اور اپنے نظریات کی اشاعت کے لیے اسے بطوروسیلہ استعمال کیا ہے ۔ ایک ایسی انقلابی تحریک جو زندگی کے ہر پہلو اور ہرادارے کی اصلاح چاہتی ہے،جو تعلیم ،سیاست اور معاشرت کو بدلنا چاہتی ہے ،وہ ادب کے شعبے کو کیسے نظر انداز کرسکتی ہے۔ سیّد اسعد گیلانی [م: ۳ ؍اپریل ۱۹۹۲ ء]نے ایک جگہ بڑی عمدہ بات لکھی ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ: کوئی تحریک بھی ادب کا تعاون حاصل کئے بغیر جڑ نہیں پکڑسکتی اور کسی تحریک کاکوئی پروگرام بھی بروے کار نہیں لایا جاسکتا،جب تک ادب اس پروگرام کو اپنی آغوش میں لے کر دل ودماغ میں اسے بٹھا نہ دے۔یہ دونوں چیزیں لازم وملزوم سی ہیں۔ ایک مسافر ہے تو دوسرا زادِراہ، ایک سپاہی ہے تو دوسرا اس کا اسلحہ، ایک قافلہ ہے تو دوسرا اس کا پیش رو۔ ہر تحریک اپنے دامن میں ایک انقلاب کا تصور رکھتی ہے۔ ہر انقلاب قلب و نظر کے زاویوں سے لے کر زندگی کے تمام مادی و اخلاقی پہلوؤں پر ہمہ گیر اثرات ڈالتا ہے۔ یہ اثرات ادب کے ذریعے غیر محسوس طریقے پر دل کی ایک لرزش سے جسد انسانی میں س