Posts

Showing posts from 2016

سقوطِ ڈھاکا: چند حقائق اور دو قومی نظریہ

  ڈاکٹر صفدر محمود یہ سوال اکثر اُٹھایا جاتا ہے کہ: ’مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے سانحے کا ’ڈائریکٹر‘ کون تھا؟‘ ’مشرقی پاکستان کی علیحدگی کس کی سرپرستی، مدد اور مداخلت سے عمل میں آئی؟‘ اس کا ہرگز مطلب اپنی سیاسی غلطیوں، کوتاہیوں، مختلف حکومتوں، حکمرانوں اور فوجی راج کے پیدا کردہ احساسِ محرومی پر پردہ ڈالنا نہیں، کیوں کہ ان سب تلخ حقیقتوں کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا۔ یہیں پر دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ: کیا اس قسم کی محرومیاں، کوتاہیاں، غیر دانش مندانہ پالیسیاں اور بے انصافیاں صرف پاکستان میں ہی روا رکھی گئیں ؟ کیا صوبائی کش مکش، علاقائی خودمختاری کی تحریکیں اور لسانی عصبیتیں صرف پاکستان کی سیاست کا ہی حصہ تھیں؟ نہیں، ہرگز نہیں۔ اس نوعیت کی صورت حال بہت سے نوآزاد یا ترقی پذیر ممالک کے علاوہ بعض ترقی یافتہ ممالک میں بھی موجود ہے۔ وہاں بھی وفاقی یا مرکزی حکومت پر بے انصافی کے الزامات لگتے رہتے ہیں، بہت سے نوآزاد ممالک کے صوبوں میں رسّہ کشی اور نفرت بھی رنگ دکھاتی ہے، بعض اوقات حکمران اور حکومتیں غلط فیصلے بھی کر گزرتی ہیں، لیکن ان تمام عوامل کے باوجود وہ ممالک اندرونی ط

Most important considerations

By Prof   Dr. Sohail Ansari Conceived and worded by Prof DR Sohail Ansari (originality of concepts and originality of words). He believes that there can never be a zero scope for improvement and appreciates criticism if it is not for the sake of criticism. Most important considerations ·        The most important consideration for opting for any discipline is premium conditions for self-fulfillment on professional and personal level.      Hitching a ride for… ·        I always hitch a ride to get hitched.       Fallacy of equating two different levels of possibilities (1) People must be feeling hungry as they have not taken food for more than 12 hours is same as people must have good understanding of this problem as they have read this book.   Exercise: students must explain the meanings of difficult words in context or the meaning of a whole sentence. (1) ‘Do not judge a book by its cover’. This metaphor can be extended to many situations in life.

جمہوریت کو خطرہ ___ مگر کس سے؟ پروفیسر خورشید احمد

اشارات Highlighted parts are for discussion ۲۰۱۶ء اس حیثیت سے یاد رکھا جائے گا کہ پورے سال میں مختلف حلقوں کی طرف سے ’جمہوریت کو خطرہ ہے‘ کی گھنٹیاں بجائی جاتی رہی ہیں۔ ستمبر اور نومبر تو وہ مہینے ہیں جب سول اور  نیم عسکری ہرحلقے سے یہ راگ کچھ زیادہ ہی اُونچے سُروں میں الاپا گیا۔ اللہ اللہ کر کے نومبر اپنے اختتام کو پہنچا۔ جنرل راحیل شریف بڑی عزت اور اعزاز سے اپنی دستوری مدت ملازمت پوری کرکے، کسی توسیع سے دامن بچاتے ہوئے رخصت ہوئے اور فوج کی نئی کمانڈ نے ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر کیا جائے کم ہے۔ اللہ تعالیٰ اس ملک کو ہر طرح کی آمریت اور جبر کی حکمرانی سے محفوظ رکھے۔ دستور اور اس کے قائم کردہ سب ادارے اپنے اپنے دائرے میں مؤثر خدمات انجام دیں ۔ ریاستی اُمور اور قومی زندگی کو چلانے کے لیے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور نے جو سرخ لکیر یں واضح طور پر کھینچ دی ہیں، ان کا سب احترام کریں۔ پھر نظم و ضبط یا چیک اینڈ بیلنس کا جو نظام دستور نےقائم کیا ہے اور جو جمہوری کلچر میں معتبر ہے، وہ مؤثر اور متحرک رہے، انحراف کی تمام مخلصانہ یا شرانگیز کوششیں ناک