نرالی منطق اور نرالے جواب


تحریر"پاکستان میں مولانا وحید الدین کی سوچ کے حاملین کا  اپنی موجودگی کا احساس دلانا" پر جواب تبصرہ یا پھر رائے جو بھی نام دیجئے مجھے موصول ہوا بہت بہت شکریہ جواب میں تاخیر ہوئی معذرت 

جیسا ردعمل ملا ویسا ہی درج کر دیتا ہوں

.

کون سے عظیم سائنسدان بھائی؟ کس خیالی دنیا میں رہتے ہو۔ اسرائیل کے وجود سے صدیوں پہلے جن حکما فلسفیوں اور سائنسدانوں کا نام آج فخر سے اپنے اسلاف میں لکھتے ہو ان کو کس کس طرح نہیں ستایا تم نے۔ دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں یہاں تک کہ امریکہ کے اعلی ترین حکومتی دفاعی اداروں بشمول ناسا وغیرہ میں مسلمان سائنسداں کام کرتے ہیں اور سراہے جاتے ہیں ۔ میرے علم میں تو نہیں ہے لیکن مجھے حیرت نہیں ہو گی اگر اسرائیل کی اعلی سائنسی درسگاہوں میں بھی عرب مسلمان پڑھتے پڑھاتے نہ ہوں ۔ باقی جہاں تک عرب ملک یا عرب نجاد ایٹمی سائنسدانوں کی ہلاکت کی بات ہے تو وہ شائد کسی حد تک درست ہو لیکن اس کو اسرائیل کی اس اعلانیہ پالیسی کے تناظر میں دیکھنا چاہیئے کہ وہ اپنے لئے خطرہ بنتا دیکھ کر عراق وغیرہ کے پورے ایٹمی پلانٹ تباہ کر دے گا ۔۔۔انفرادی سائنسدان کیا چیز ہیں ۔

 

میں پہلے بھی ذکر کرچکا ہوں یہ تمام افرد اساتذہ ہیں ان میں سے کوئی پیغمبر نہیں کہ کسی کی رائے حتمی کہی جائے۔ لہکن سب کی رائے محترم ہیں میں بلکل ں سمجھتا ہوں کہ ان سب لوگوں نے جو رائے دی ہے وہ دینتداری پر مبنی ہے۔ ہاں ہم کو اختلاف کا حق ہے ۔ میں تو سب کی بات سن کر خود فیصلہ کرتا ہوں کہ کس کی رائے مجھے مناسب لگتی ہے کیونکہ میں نے یہ معاملات حشر میں خود ہی بھگتنے ہیں


جہاں تک ان صاحب کے فیڈ بیک نہ کہوں کمنٹ کا تعلق ہے تو یہ صاحب بھی آپ کی طرح صاحب علم ہیں اور جماعت اسلامی کا پس منظر رکھتے ہیں اور بلاتعصب مطالعہ کا ذوق رکھتے ہیں۔

 "مزید یہ کہ ان کا اپنا کزن پینٹاگون میں سائنٹسٹ ہے جس سے میں بھی اتفاق سے ملاقات کرچکا ہوں اور وہ برائے نام مسلمان نہیں ہے بلکہ پریکٹیکل مسلمان ہے اور پینٹاگون میں کام کرنے کے باوجود کوئی مسائل نہیں"

 


تحریر میں تو اس غلامانہ ذہنیت پر سوال اٹھایا تھا جو ہر شر کا ذمہ دار کھینچ تان کر مسلمانوں کو ہی ٹھہراتی ہیں ۔
جواب تبصرہ یا پھر رائے کئی بار پڑھا مگر اپنی کم علمی کی بنا پر یہ سمجھنے سے قاصر رہا کہ موصول شدہ ردعمل کا اس سوال سے کیا تعلق ہے ۔
جواب تبصرہ یا پھر رائے دینے والے اگر ضرورت محسوس کریں تو بے شک دوبارہ پڑھ لیں ۔

تحریر میں کہاں پر یہ بات کہی گئی ہے کہ مسلمانوں کو امریکہ کی درسگاہوں اور تحقیقی اداروں میں مذہبی بنیادوں پر تعصب کی بنا پر کام کرنے سے روکا جاتا ہے جو کہ یہ فرمایا جارہا ہے۔

"دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں یہاں تک کہ امریکہ کے اعلی ترین حکومتی دفاعی اداروں بشمول ناسا وغیرہ میں مسلمان سائنسداں کام کرتے ہیں اور سراہے جاتے ہیں"

Patntagon"اور وہ برائے نام مسلمان نہیں ہے بلکہ پریکٹیکل مسلمان ہے میں کام کرنے کے باوجود کوئی مسائل نہیں"

تحریر تو نرالی منطق پر صرف ایک سوال اٹھاتی ہے:
"ذرا یہ تو بتائیں کہ ان اشخاص کے قتل کا اسرائیل کے بجائے ہم اپنے آپ کو کیوں مورد الزام ٹھہرا یں

 


تحریر میں کہاں پر یہ بات کہی گئی ہے کہ مسلمانوں کے دورے حکومت میں کسی بھی مسلمان سائنسدان کو نہیں ستایا گیا جو کہ یہ فرمایا جارہا ہے:

"جن حکما فلسفیوں اور سائنسدانوں کا نام آج فخر سے اپنے اسلاف میں لکھتے ہو ان کو کس کس طرح نہیں ستایا تم نے"

تحریر تو نرالی منطق پر صرف ایک سوال اٹھاتی ہے:

"اسرائیل نے عالم اسلام کے ممتاز سائنسدانوں کو قتل کروا کر امت مسلمہ کو جو ناقابل تلافی نقصان پہنچا یا اس پر بھی اسرائیل کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو ملامت کرنی چاہیے"۔

آخر کیوں وجہ تو بتائے۔

تحریر میں کہاں پر یہ بات کہی گئی ہے کہ رائے دینے والا تعصبی ہے جو یہ فرمایا جارہا ہے:

"تو یہ صاحب بھی آپ کی طرح صاحب علم ہیں اور جماعت اسلامی کا پس منظر رکھتے ہیں اور بلاتعصب مطالعہ کا ذوق رکھتے ہیں"۔

تحریر تو بس نرالی منطق پر ایک سوال اٹھاتی ہے:

"متاثرین کو ہی مورد الزام ٹہرایا جا رہا ہے یعنی یہ جو افراد اسرائیل نے شہید کریں ہیں اس کے ذمہ دار بھی ہم ہیں"۔

آخر کیوں وجہ تو بتائے۔

تحریر میں کہاں پر یہ بات کہی گئی ہے کہ رائے دینے والا بددیانت جو یہ فرمایا جارہا ہے:

"میں بلکل سمجھتا ہوں کہ ان سب لوگوں نے جو رائے دی ہے وہ دینتداری پر مبنی ہے"۔

تحریر تو صرف نرالی منطق پر ایک سوال اٹھاتی ہے:

"مگر ہم ان کے قتل کے ذمہ دار کیسے ہو سکتے ہیں کوتائی برتنے پر ہمیں شرمندگی کا اظہار تو کرنا چاہیے مگر اپنے گربان میں جھانکنے کی بات سمجھ میں نہیں آتی"۔

 ذرا سمجھا دیجئے نوازش ہوگی۔

تحریر میں کہاں پر یہ بات کہی گئی ہے کہ اختلاف کا حق نہیں ہے جو یہ فرمایا جارہا ہے:

"ہاں ہم کو اختلاف کا حق ہے"

تحریر تو صرف نرالی منطق پر ایک سوال اٹھاتی ہے:
"ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنے کی نصیحت کرنے والے ذرا یہ تو بتائیں کہ اسرائیل نے ان مسلمان سائنسدانوں کو مارا کیوں تھا اور ہم گریبان میں کیوں جھانکے"۔

 بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔ ذرا سمجھا دیجئے نوازش ہوگی۔

میرے کچھ سوالات ہیں:

پہلا سوال:

موصول شدہ ردعمل اگر تبصرہ ہے تو کس تحریر پر ہے؟

دوسرا سوال:

موصول شدہ ردعمل اگر جواب ہے تو اس سوال کا تو نہیں ہے جو تحریر میں اٹھایا گیا تو پھر کس سوال کا ہے؟

تیسرا سوال:

موصول شدہ ردعمل اگر رائے ہے تو تحریر کی کس بات کے حوالے سے ہے؟ کیا اس بات کے حوالے سے جس کا کوئی ذکر تحریر میں ہی نہیں؟

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات ان کو بہت نا گوار گزری ہے


تحریر میں کہاں پر یہ بات کہی گئی ہے کہ اسرائیل نے ان مسلمان سائنسدانوں کو مارکر غلط کیا ہے جو یہ فرمایا جارہا ہے:

"باقی جہاں تک عرب ملک یا عرب نجاد ایٹمی سائنسدانوں کی ہلاکت کی بات ہے تو وہ شائد کسی حد تک درست ہو لیکن اس کو اسرائیل کی اس اعلانیہ پالیسی کے تناظر میں دیکھنا چاہیئے کہ وہ اپنے لئے خطرہ بنتا دیکھ کر عراق وغیرہ کے پورے ایٹمی پلانٹ تباہ کر دے گا ۔۔۔انفرادی سائنسدان کیا چیز ہیں"
کوئی ایک سطر بھی تحریر سے ڈھونڈ کر نکالی جائے جس سے اسرائیل کی پالیسی پر تنقید ثابت ہوتی ہے تحریر تو اسرائیل کی پالیسی کی تائید کرتے نظر آتی ہے:
 "قصور ہمارا تھا بروقت اصلاح بھی کردی"

مجھے کچھ اندازہ ضرور تھا لہذا احتیاطاً پیشگی طور پر ایک معروف شعر کا ایک مصرع تحریر کا حصہ بنادیا تھا:

تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا
 لگتا تو ایسا ہے کہ کوئی فائدہ حاصل ہوا نہیں۔ یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ کیونکہ بہت سارے سوالات اٹھائے گئے تھے لہذا مصروفیت کی بنا پر ہرایک کا جواب نہ دے سکے۔

 پوری تحریر میں ایک ہی سوال کی تکرار ہے پھر بھی جواب کا یہ حال ہے۔

جواب کے نہ ہونے کی صورت میں خاموشی میں میں ہی عافیت ہے۔ مگر اس قسم کے جوابات دے کر اپنا اور دوسروں کا وقت ضائع نہ کریں۔

 یہ جوابات اگر لکھے موسیٰ پڑھے خدا کے مصداق نہ بھی ہو تو بھی یہ بات یقینی ہے کہ تحریر میں کیے جانے والے سوال سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔


اگر اسی قسم کے جوابات دینے ہیں تو میں پیشگی معذرت کرلیتا ہوں۔ اس قسم کے جوابات پر کلام کر کے میں اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا۔
میں نے تو خود ہی مشکل آسان کرتی تھی:
"جن کو جواب دینا چاہیے وہ تو دینگے نہیں۔ چلیں میں ان مہربان دوستوں کی جانب سے جواب دینے کا فریضہ ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں"۔

منیر نیازی صاحب کا خوبصورت شعر ہے:

کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے
سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے
منیر نیازی مرحوم اگر موصول شدہ ردعمل کو پڑھتے تو یقینا چکرا جاتے کیونکہ یہاں پر تو معاملہ ہی الٹا ہوگیا ہے۔ سوال کی جگہ ساری جوابات غلط ہیں۔
 معروف نقاد مشفق خواجہ نے ایک جگہ لکھا تھا کہ کچھ تحریروں کو پڑھنے کے بعد کافی دیر تک اس شش و پنج کا شکار رہتا ہوں کہ لکھنے والے کا مقصد کیا تھا۔ کافی دیر کوشش کے بعد یہ سمجھ میں آتا ہے کہ مقصد صرف اور صرف پڑھنے والے کو اذیت دینا تھا۔
اچھا ہوا منیر نیازی صاحب پہلے ہی وفات پاگئے۔ آخری عمر میں تو علیل بھی بہت تھے خواہ مخواہ کے لیے ایسی چکرا دینے والی باتوں کو پڑھنے کی اذیت سے گزرتے۔
 میں تو ایک معنوں میں منیر نیازی صاحب کی طرف سے فرض کفایہ ادا کر رہا ہوں:
مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے


 مگر کچھ تو مجھ پر رحم کریں۔ مہربان ایسی چکرانے والی باتیں نہ کریں تو مجھ پر بڑا احسان ہوگا۔
سوال اٹھا کر شرمندہ ہوں۔ حضور جواب کا حق ادا نہ کر سکتے ہیں تو اذیت تو نہ دیں:


میں نے اپنے طور پر تو اس فلسفیانہ نکتے کو کہ:

"گوکہ غیروں نے مسلمان سائنسدانوں کو قتل کیا ہے مگر ملامت غیروں کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو کرنی چاہیے" کو کھولنے کی کوشش کی ہے۔ مگر کمبخت یہ سوال:
آخر ہم کیوں اپنے آپ کو ملامت کریں
جونک کی طرح سے چمٹا ہوا ہے۔


 حضور آپ خود ہی وضاحت  کر دیجئے جونک مسلسل خون چوس رہی ہے۔ میری وضاحت سے ٹلنے والی نہیں۔

میں نے اپنے جواب کا عنوان: " نرالی منطق اور نرالے جواب" کا رکھا ہے۔
کیوںکہ تحریر میں جس منطق کے حوالے سے سوال اٹھایا گیا تھا جوابات اس منطق سے ایک معنوں میں گہری مطاقبت رکھتے ہیں:
 دونوں کا ہی کوئی سر پیر نہیں ہے۔

منطق جیسی نرالی تھی ردعمل بھی ویسا ہی نرالا آگیا۔


مگر ایک عنوان اور بھی ہو سکتا ہے: "جیسی منطق ویسے ہی جواب"

 جواب نے بھی ماشاءاللہ منطق والی دو میم (مروبیت اور منافقت) کو پوری طرح سے اپنے اندر سمویا ہوا ہے۔

نرالی منطق کے حوالے سے جب جب سوال اٹھایا گیا تو جواب کے بجائے کچھ اور ہی گفتگو چھیڑ دی گئی۔ یہ گفتگو تحریر میں اٹھائے جانے والے سوال کا جواب تو نہیں۔ مگر بہرحال دوسرے نکات پر رائے تو آ گئی ہے۔ اس پر جلد ہی تفصیلی کلام کروں گا۔ اور پھر حسب عادت آپ کے جواب کا منتظر رہوں گا۔

جہاں تک اس جملے کا تعلق ہے:

"کون سے عظیم سائنسدان بھائی؟ کس خیالی دنیا میں رہتے ہو"

تو یہ تفصیلی جواب کا متقاضی ہے انشاءاللہ عنقریب مل جائے گا


 اگر مہربان دوست نازک مزاج ہیں۔ تو ان سے درخواست ہے میری موصول شدہ ردعمل کے حوالے سے آنے والی تحریروں کو نظر انداز کر دیں۔

 اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معذرت چاہتا مقصد صرف اپنی بات کہنا تھا کسی کا دل دکھانا نہیں:

رکھیو غالب مجھے اس تلخ نوائی سے معاف
آج کچھ درد مرے دل میں سوا ہوتا ہے
تحریر میں کہاں پر یہ بات کہی گئی ہے کہ رائے دینے والا پیدل ہے جو یہ فرمایا جارہا ہے:
"جہاں تک ان صاحب کے فیڈ بیک نہ کہوں کمنٹ کا تعلق ہے تو یہ صاحب بھی آپ کی طرح صاحب علم ہیں"
ابہام سے پاک غیر مبہم سوال بالکل واضع انداز میں جس  تکرارِ تسلسل کے ساتھ آیا ہے اس بنا پر تو چھٹی جماعت کا طالب علم بھی سمجھ جائے گا کہ کیا پوچھا جارہا ہے۔ مگر کمنٹ دیکھ کر کچھ اور ہی رائے بنتی ہے۔ صاحب علم صاحب کو یہ بھی نہیں پتہ کہ کیا سوال ہے اور کیا جواب مطلوب ہے۔

"میں پہلے بھی ذکر کرچکا ہوں یہ تمام افرد اساتذہ ہیں ان میں سے کوئی پیغمبر نہیں کہ کسی کی رائے حتمی کہی جائے"

جی ہاں آپ پہلے بھی ذکر کر چکے ہیں اس وقت آپ نے یہ کہا تھا کہ:

"جاوید احمد غامدی صاحب استاد ہیں پیغمبر نہیں جو کہ ان کی باتوں کا دفاع کیا جائے"

لگتا ہے ساری باتیں ہی نرالی ہیں اس دفاع کی منطق پر تو تفصیل سے بات ہوگی۔ ابھی صرف اتنا ہی کہ کسی کو استاد کہنے میں اور کسی کا اپنے آپ کو استاد کہلوانے میں تو کوئی حرج نہیں تاہم یہ ضرور دیکھ لینا چاہیے کہ کہیں استاد موصوف کی اہلیت چھٹی جماعت کے طالب علم کی استعداد سے کم تو نہیں۔
صاحب علم کے حوالے سے تو اور بھی بہت سی باتیں ہوسکتی ہے مگر چلو کوئی بات نہیں:

ہے محبت حیات کی لذت
ورنہ کچھ لذت حیات نہیں
کیا اجازت ہے ایک بات کہوں
وہ مگر خیر کوئی بات نہیں

Comments